ہمارے معاشرے میں بے پناہ مسائل ہیں، جن کے حل کے لیے کوئی کمیونٹی تشکیل نہیں دی جاتی۔ ان میں سے ہماری مساجد کے ائمہ کو بھی بے پناہ مسائل درپیش ہیں لیکن آپس کی میل جول باہمی رابطہ اور تعلق نہ ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کے مسائل سے نا واقفیت ہے۔ہر معاشرے اور ہر جگہ کے مسائل مختلف ہوتے ہیں مثلا: دیہات کے ائمہ کو الگ نوعیت کے مسائل کا سامنا ہے۔ سرکاری مساجد کے ائمہ کے مسائل مختلف نوعیت کے ہیں جبکہ کمیٹی کے تحت مساجد کے ائمہ بھی بہت سے مسائل سے دوچار ہیں۔ہم اپنا کام پوری ذمہ داری سے کریں تو بہت سی مشکلات کا سدِ باب ممکن ہے، امامت جیسے اعزاز کو ڈیوٹی سمجھ کر ادا نہ کریں بلکہ مسجد کے فارم سے فائدہ اٹھا کر درس و تدریس کا کام شروع کریں، لوگوں کو اپنے ساتھ جوڑیں اور انکی ذہن سازی کریں تاکہ وہ جس شعبہ سے بھی منسلک ہیں اپنا کام ایمانداری کے ساتھ کریں اور دوسروں کے لیے بھی نمونہ ثابت ہوں، اسے دینی فائدہ کے ساتھ مسجد کے ماحول میں اعتماد بھی قائم ہوگا۔ مگر یہ سارا کام رضاکارانہ ہونا چاہیے، تب ہی بے شمار فوائد حاصل ہو سکیں گے۔
ائمہ کا معاشرے میں کردار اور در پیش مسائل
از قلم : ابوذر وقارشریک کلیہ الفنون سال 2021/22ء
0 Comments